Start of Main Content

ریٹا جہاں فورز

ایران ميں پیدا ہونے والی ریٹا جہاں فورز کا شمار اسرائیل کی سب سے بڑی پاپ گلوکاراؤں میں کیا جاتا ہے۔ اپنی زبان فارسی میں اپنی حالیہ البم کی ریلیز کے بعد، ریٹا کی ایران میں مقبولیت بڑھ رہی ہے، حالانکہ وہاں ان کی موسیقی پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔ وہ خود کو سیاسی شخصیت نہيں سمجھتی ہیں، لیکن ریٹا اس بات کا ثبوت ہيں کہ افراد ثقافتی سرحدوں کو پار کرکے ریاست کی حمایت سے روا رکھی جانے والی سام دشمنی کے نظام کا مقابلہ کرسکتے ہيں۔

Transcript

ریٹا جہاں فورز: مجھے لگتا ہے کہ موسیقی کے ذریعے ایسے کئی کام کئے جا سکتے ہيں جو سیاست دان نہيں کرسکتے کیونکہ اس سے ہمیں صحیح چیز کا احساس ہوتا ہے کہ ہم ایک ہيں۔

ایلیسا فش مین: ایران ميں پیدا ہونے والی ریٹا جہاں فورز کا شمار اسرائیل کی سب سے بڑی پاپ گلوکاراؤں میں کیا جاتا ہے۔ اپنی زبان فارسی میں اپنی حالیہ البم کی ریلیز کے بعد ریٹا کی ایران میں مقبولیت بڑھ رہی ہے باوجود اس بات کے کہ ان کی موسیقی پر پابندی لگائی جاچکی ہے۔ وہ خود کو سیاسی شخصیت نہيں سمجھتی، لیکن ریٹا اس بات کا ثبوت ہيں کہ افراد ثقافتی سرحدوں کو پار کرکے ریاست کی حمایت سے روا رکھی جانے والی سام دشمنی کے نظام کا مقابلہ کرسکتے ہيں۔

سام دشمنی کے خلاف آوازیں میں خوش آمدید۔ یہ یونائيٹڈ اسٹیٹس ہولوکاسٹ میموریل میوزیم کی جانب سے جاری ہونے والی ایک پوڈکاسٹ سیریز ہے، جو ایلزبتھ ایںڈ اولیور اسٹینٹن فاؤنڈیش کے تعاون کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔ میرا نام ایلیسا فش مین ہے۔ ہر مہینے، ہم اپنی دنیا میں سام دشمنی اور نفرت کے اثرات پر غور کرنے کے لئے مہمان مدعو کرتے ہيں۔ اپنے حالیہ شمالی امریکہ کے دورے کے دوران ریکارڈنگ کے بعد ہمارے ساتھ ریٹا جہاں فورز موجود ہيں۔

ریٹا جہاں فورز: میں ایران میں پیدا ہوئی، لیکن میری پرورش اسرائیل میں ہوئی، اور میں کئی ثقافتوں کا امتزاج ہوں۔ میں نے کلاسیکی موسیقی سیکھی ہے، اور میں ایک پاپ راک گلوکارہ ہوں، لیکن میں نے جو سب سے پہلی دھن سنی تھی وہ فارسی میں تھی۔ میری والدہ کی آواز بہت خوبصورت تھی، اور جب وہ گھر کا کام کررہی ہوتی تھیں، ہمارے پورے گھر میں ان کی آواز گونجتی تھی۔ کوئی دھن سنتے ہی اُن کی اُنگلیاں حرکت میں آ جاتی تھیں، اور یہ موسیقی میری رگوں میں دوڑتی ہے۔ یہ میری گھریلو زندگی کا ساؤنڈ ٹریک ہے۔

[Shane a cappella گاتے ہو]

میں ایران میں پیدا ہوئی، لیکن میری پرورش اسرائیل میں ہوئی، اور میں کئی ثقافتوں کا امتزاج ہوں۔ میں نے کلاسیکی موسیقی سیکھی ہے، اور میں ایک پاپ راک گلوکارہ ہوں، لیکن میں نے جو سب سے پہلی دھن سنی تھی وہ فارسی میں تھی۔ میری والدہ کی آواز بہت خوبصورت تھی، اور جب وہ گھر کا کام کررہی ہوتی تھیں، ہمارے پورے گھر میں ان کی آواز گونجتی تھی۔ کوئی دھن سنتے ہی اُن کی اُنگلیاں حرکت میں آ جاتی تھیں، اور یہ موسیقی میری رگوں میں دوڑتی ہے۔ یہ میری گھریلو زندگی کا ساؤن ٹریک ہے

[Shane کا پاپ ورژن]

دو سال پہلے، میں نے اپنے ریکارڈ کا تھیلا کھولا جو میری والدہ ایران سے لائی تھیں، اور جب بھی ایسا گانا آتا جو میری گھریلو زندگی کے متعلق ہوتا، میں اس کو نکال کر اس پر کام کرنا شروع کردیتی۔ اور جلد ہی، دو تین ماہ بعد مجھے پتہ چل گیا کہ میں فارسی میں ریکارڈ کرنے والی ہوں۔

شروع میں جب میں نے اپنے دوستوں اور رفقاء کار کو بتایا کہ میں فارسی میں پورا ریکارڈ تیار کرنے والی ہوں، انہيں لگا کہ میں پاگل ہو گئی ہوں۔ "تم احمدنژاد کی زبان میں گانا گانے والی ہو؟" لیکن ایک ماہ سے کم عرصے میں ہی وہ گولڈ سیلنگ ریکارڈ بن گیا۔ اسرائیل میں بہت ہٹ ہوا، ایران میں بہت ہٹ ہوا۔ یہ بلیک مارکیٹ میں بکتا ہے کیونکہ اس پر پابندی ہے۔ لیکن مجھے ایرانیوں سے، ایران سے، بہت ای میل ملتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں انہيں میری موسیقی بہت پسند ہے، انہيں میں بہت پسند ہوں، انہيں اسرائیل سے لگاؤ ہے۔ یہ بالکل بھی ایران کی موجودہ حکومت کی طرح نہيں ہے۔ حکومت الگ ہے، اور لوگ الگ ہيں۔ میں اس منصوبے کو اس طرح دیکھتی ہوں جیسے ایک پتھر پانی میں پھینکا جاتا ہے، اس طرح پانی میں ایک دائرہ بنتا ہے۔ وہ پہلے بہت چھوٹا ہوتا ہے، پھر بڑا ہوتا جاتا ہے۔ اور مجھے سمجھ میں آنے لگتا ہے کہ شاید سیاست دان تو نہيں، لیکن عام عوام، ان ممالک کی عوام ہاتھ بڑھا کر ایک دوسرے سے بات کرسکتے ہيں۔

[Gole Sangam]