گرڈا کلائن ہالوکاسٹ سے بچ نکلیں۔ اُنہیں ایک امریکی فوجی نے آزاد کرایا جس سے بالآخر اُنہوں نے شادی کر لی۔ یہاں وہ سام دشمنی اور نفرت سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتی ہیں۔
Transcript
گرڈا وائزمین کلائن: سام دشمنی یقیناً اہمیت کی حامل ہے۔ خاص طور سے یہ میرے لئے خصوصاً اہم ہے کیونکہ میرا پورا خاندان محض اِس لئے قتل کر دیا گیا کہ میں ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوئی تھی۔ میں کچھ اور نہیں ہو سکتی تھی۔ میں لڑکا نہیں بن سکتی تھی۔ میری پیدائش لڑکی کی حیثیت سے ہوئی اور میں ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوئی۔ میں پیدائشی طور پر یہودی تھی۔ آپ جانتے ہیں کہ یہ موضوع بلا شبہ کافی وسعت کا حامل ہے کیونکہ بہت سے افراد کو اپنی پیدائش کی بنا پر غلط سمجھا جاتا ہے یا اُن سے برا سلوک کیا جاتا ہے یا پھر جس طرح وہ دکھائی دیتے ہیں یا جو کچھ بھی آپ میں ہوتا ہے اُس کی بنا پر آپ غلط سمجھے جاتے ہیں۔
ڈینیل گرین: ہالوکاسٹ سے بچ جانے والی گرڈا وائیزمین کلائن نے اپنی ساری عمر دوسروں کو برداشت کرنے اور افہام و تفہیم سکھانے میں صرف کی ہے۔ وہ 60 برسوں سے نازی جبری کیمپوں میں اور جنگ کے اختتام پر جرمنی کے اندر سے موت کا سفر طے کرتے ہوئے اپنے تجربات کے بارے میں بتاتی آ رہی ہیں۔ جنگ کے اختتام پر اُن کا یہ سفر ایک ایسے وقت پر تھا جب تمام باقی شہادتوں اور ثبوتوں کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ کلائن اِس طریل سفر سے بھی بچ کر نکل گئیں اور درحقیقت 1945 میں جن امریکی فوجیوں نے اُنہیں رہائی دلائی اُنہی میں موجود اپنے ہونے والے شوہر سے بھی اُن کی ملاقات ہوئی۔ اُن کے تجربات اُن کی تحریروں کی طرح المیے سے بھرپور ہیں لیکن اِن میں اُمید بھی ہے۔
میں آپ کو"سام دشمنی کے خلاف آوازیں" یعنی "Voices on Antisemitism" میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ یہ یونائیٹڈ اسٹیٹس ہالوکاسٹ میموریل میوزیم کی مُفت پاڈ کاسٹ سیریز کا ایک حصہ ہے۔ میں ڈینیل گرین ہوں۔ ہم ہر دوسرے ہفتے آج کی دنیا پر مختلف حوالوں سے سام دشمنی اور نفرت کے مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لینے کیلئے ایک مہمان کو مدعو کرتے ہیں۔ آج کی مہمان ہیں ہالوکاسٹ سے بچ نکلنے والی گرڈا وائیزمین کلائن۔
گرڈا وائیزمین کلائن: میں آپ کو بتاؤں کہ اپنی زندگی کے تاریک ترین وقتوں میں جب میں کیمپوں میں تھی۔ جبری مشقت کے کیمپ۔ تو ایسے وقت میں آپ معمولی چیزوں سے بھی اپنی اُمیدیں وابستہ کر لیتے ہیں۔ جیسے اگر کوئی آپ کی طرف متوجہ ہوا یا آپ کے گرد اپنے بازو پھیلا دئے یا پھر آپ کو روٹی کا کوئی بڑا ٹکڑا مل گیا تو یہ گویا ایک نعمت تھی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ لوگوں کی بنیادی اچھائی پر میرا یقین پختہ ہوتا گیا۔ لیکن اِس کے ساتھ ساتھ آپ کو معلوم ہونا چاہئیے کہ میں پولی اینا Pollyanna نہیں ہوں۔ میں نہیں سمجھتی کہ ایسا کبھی ہوا۔ مجھے گویا بری فضا نے گھیرا ہوا تھا اور میں محسوس کرتی ہوں کہ زندہ بچ نکلنا ایک ناقابلِ بیان رعایت ہے۔ آزاد ہو کر اپنے بچوں کو جنم دینا اپنے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں جیسی نعمتیں حاصل کرنا۔ پھر بغیر کسی خوف کے چلنا پھرنا، لکھنا یا کچھ بھی کرنا۔ لیکن اِس کے ساتھ ساتھ بے حد گہری ذمہ داری بھی ہے۔
میں بنیادی طور پر رجائیت پسند ہوں۔ اگر میں رجائیت پسند نہ ہوتی تو آج یہاں نہ ہوتی۔ لیکن مجھے اب بے حد تشویش ہے کہ صبر و تحمل اور برداشت کا فقدان جو بدقسمتی سے دوبارہ سامنے آیا ہے ممکن ہے بچوں کے تحفظ کے ساتھ کچھ کر گزرے۔ میرا مطلب ہے میں سمجھتی ہوں کہ 11 ستمبر کے بعد ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ہم اتنے محفوظ نہیں جتنا کہ میں نے اُمید کی تھی اور دعا کی تھی کہ دنیا اس طرح محفوظ ہو جائے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ بعض اوقات میں محسوس کرنے لگتی ہوں کہ میں نے بہت جی لیا ہے۔ بدقسمتی سے جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ اب کوئی لائنیں یا سرحدیں نہیں ہیں۔ کوئی ایسی حد نہیں ہے جسے عبور کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک مکمل طور پر مختلف جنگ ہے۔ ایک ایسی جنگ ہے جو کہیں بھی پھوٹ پڑتی ہے۔ یہی انتہائی خوفزدہ کرنے والی اور افسوسناک صورتِ حال ہے کہ انتہاپسندوں کی بہت معمولی اقلیت دنیا کو تباہ کر سکتی ہے اور بلا شبہ یہ انتہائی تکلیف دہ بھی ہے کہ انتہائی وحشیانہ اور بے انتہا خوفناک کارروائیاں مذہب کے نام پر کی گئیں۔ مجھے پورا یقین ہے یہ سب وہ نہیں جو خدا چاہتا ہے۔
میرا یقین تو یہ ہے کہ ہمیں ہر قسم کی برداشت کے فقدان کا مقابلہ کرنا چاہئیے اور میرا خیال ہے کہ مذہبی اور نسلی عدم برداشت ساتھ ساتھ چلتی ہیں۔ لوگوں نے مجھ سے پوچھا ہے "وہاں موت کے سفر میں کتنے لوگ تھے؟ چالیس ھزار؟ چار ھزار؟"۔ میرا مطلب ہے کہ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ چالیس ھزار تھے یا چار ھزار۔ جب تک کہ آپ ایک فرد کے ساتھ خود کو وابستہ نہ کر سکیں اور جب تک دنیا یہ سیکھ نہ لے کہ ہم سب کے دل ایک جیسے ہیں۔ کچھ دل دوسروں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ رحم دل اور مہربان ہوتے ہیں اور میں سمجھتی ہوں کہ اسی وجہ سے بات کرنا بہت اہم ہے۔ اِس کے بارے میں بات کرنا اور لوگوں کو اُمید دلانا۔ آپ جانتے ہی ہیں۔